اختیار حسین اختر چنیوٹی
اختیار حسین اختر چنیوٹی 1922 ءکو راہوالی میں میاں برکت علی کے ہاں پید ا ہوئے ۔ آ پ کے والد محکمہ مال میں پٹواری تھے ۔ زمیندار ہ کالج گجرات سے بی اے کی ڈگری حاصل کی ۔ لاہور میںایک غیر سرکاری کمپنی میں ملازمت اختیار کرلی اور ساتھ ہی ” روزنامہ مشرق“ اور ” روزنامہ امروز “ میںکالم لکھنے شروع کردئیے ۔ آ پ ایک اچھے کالم نگارکی حیثیت سے جانے جاتے تھے ۔ اسکے بعد آپ نے شاعری میںدلچسپی لینا شروع کردی ۔ اداس ’ پھول ’ جوگی اور کرنسی نوٹ کے عنوان پر نظمیں لکھیں ۔ کچھ عرصہ تک صحافت کے ساتھ منسلک رہے ۔ 1935 ءمیں چنیوٹ تشریف لائے اور سائیں مشتاق حسین گکھڑ کے ہاں رہائش پذیر ہوئے ۔ 1952 ءمیں ایک کتاب ” بیت الحزن “ لکھنا شروع کی جس میں انہوں نے نوحوں کی شکل میں واقعہ کربلا کا پورانقشہ کھینچ دیا۔ متذکرہ
بالا کتاب کا مسودہ تیار ہوگیا تو آ پ سخت بیمار پڑ گئے ۔ اور تنگدستی بھی بڑھ گئی جس وجہ سے اس کتاب کو نہ چھپوا سکے ۔ 1959 ءمیں آپ کا انتقال ہوگیا تو آپ کے جسد خاکی کو جڑانوالہ میں سپر د خاک کیا گیا۔ آپ کی وفات سے کافی عرصہ بعد متذکرہ بالا کتاب کو جنوری 2003ءمیں صفدر علی ہاشمی نے چھپوا کر تقسیم کیا ۔ چنیوٹ کے علاوہ پورے ملک میں ان کے نوحوں کی گونج ہے ۔
اختر کچھ اور مانگ لے سودا گری نہ کر
صلہ غمِ حسین ؓ میں جنت نہ کر قبول
ماخذ: تاریخِ چنیوٹ از ڈاکٹر ارشاد تھہیم
کمپوزر : عرفان عنائیت