Home >>> Biographies >>> Biography of Hazrat Molana Muhammad Zakir
Biography of Hazrat Molana Muhammad Zakir

Biography of Hazrat Molana Muhammad Zakir

 ؒحضرت مولانا محمد ذاکر

 
حضرت مولانامحمد ذاکر ؒ ایک علمی وروحانی خاندان میں 1903 کو میاں عبدلغفور کے ہاں پیداہوئے ۔ آپؒ اپنے دونوں بھائیو ں حافظ محمد صالح اور مولانا محمد نافع سے بڑے تھے۔ آپ ؒ کا نام ” محمد ذاکر “ حضرت خواجہ محمد الدین ؒ سجادہ نشین ثانی سیال شریف نے رکھا۔ آپ ؒ نے حافظ غلام محمد اور حافظ عبدالصمد سے باقاعدہ قرآن پاک پڑھنا شروع کیا اور عربی کی تعلیم ایم بی ڈی ( ملک بھگوان داس ) ہائی سکول چنیوٹ کے معلم مولانا محمد سلطان کھوکھر سے لینا شروع کی۔ آ پ نے چنیو ٹ ہی میں کھوکھرانوالی مسجد کے ساتھ

مولانا محمد سلطان کے مکان میں رہائش اختیار کی اور صرف دو سال تک چنیوٹ میں قیام کرنے کے بعد واپس چلے گئے اور والد محترم سے اجازت لیکر ریل گاڑی کے ذریعے ملتان پہنچ گئے ۔ وہاں مخدوم حسن بخت ؒ کی خدمت میں حاضرہوئے ۔ جنہوں نے آپ کو مدرسہ نعمانیہ بیرون بوہڑ دروازہ میں داخل کروادیا ۔ کچھ ہی عرصہ اس مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ مولانا شاکر کے پاس مدرسہ صدر دینیات ( جامعہ عباسیہ) بہاولپور چلے گئے ۔ کچھ عرصہ وہاں تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ 1920 ءمیں سیال شریف چلے آئے اور یہاں مدرسہ

ضیاءشمساالا سلام میں داخل ہوگئے ۔ 1921 ءمیں تحریک خلافت شروع ہوئی تو آپ نے ” جمیعتہ الطلباء“ قائم کی ۔ جسے بعد میں مولانا محمد حسین اجمیر ی نے ” جمیعتہ الاحرار“ کانا م د ے دیا۔ اس کے بعد آپ ؒ نے ” جمعیت رضا کار“ قائم کی اور خود اس کے سالا ر مقرر ہوگئے ۔ آپؒ نے تحریک خلافت میں حصہ لے کر اس کی قیادت شروع کی جس سے یہ تحریک زور پکڑگئی۔ مختلف مقامات پر جلسے اور تقریریں کروائیں ۔ لہٰذا اسی

تحریک خلافت کے جرم میں آپ ؒ 19مارچ1922ءکورگرفتار ہوئے ۔ گرفتاری کے اگلے روز آپ کو مجسڑیٹ نے آ پ سے بیان طلب کئے ۔ جس پر آپ نے تحریری طور پر بیان پیش کرنے کا فرمایا۔ تو مجسٹریٹ نے اگلے روز 21مارچ کی تاریخ مقرر کرکے واپس بھیج دیا۔ مقررہ تاریخ پرآ پ کے تحریری بیان عدالت میں پیش کئے گئے ۔ جس پر مجسٹریٹ نے آ پ ؒ کو زیر دفعہ 151تعزیرات ہند’ چار ماہ قید بامشقت اور زیر دفعہ 17ڈیڑھ سال کے لیے سنٹرل

جیل جہلم میں قید کردیا۔ ایک سال بعد سنٹرل جیل لاہور منتقل ہو گئے اور دوماہ کے بعد 2مارچ 1923 ءمیں آپ کو روہتک جیل بھیج دیا گیا۔ 5سال تک قید و بند کی صعوبتیں جھیل کر 1927 ءمیں رہا ہوئے اور اسی سال تعلیم مکمل کرنے کے لیے دارالعلوم دیوبند میںداخل ہوگئے ۔ وہاں سے دﺅ رہ ءحدیث کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنے آبائی قصبہ واپس آگئے ۔ 3دسمبر1931ءکومجلس احرار اسلام کے رضا کاروں کا قافلہ کشمیر کی طرف

جہاد کے لیے روانہ ہوا ۔ جس میں مولانا محمد ذاکر ؒ بھی شامل تھے ۔ یہ جہاد ی قافلہ ایک جلوس کی شکل میں 6دسمبر1931ءکو وزیر آباد پہنچا جہاں انہیں گرفتار کر لیا گیا ۔ ساتھ ہی مولاناصاحب بھی گرفتار ہوکر ڈسٹرکٹ جیل گوجرانوالہ چلے گئے ۔12جنوری 1932ءمیں آپ کو کیمپ جیل فیروز پور منتقل کردیا گیا۔ جہاں آپ پر بڑے مظالم ڈھائے گئے ۔خوراک کاناقص انتظام ’وضو کے لیے پانی بند کردیاگیا۔ فروری1932ءکو رہاہوگئے ۔ آپ ؒ

نے تحریک ہائے تحفظ ختم نبوت میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ قادیانیت کے خلاف آواز بلند کی اور فتنہ قادیانیت کے خلاف تحریک چلائی جس وجہ سے گرفتار یاں ہونے لگیں ۔ 15مارچ1953ءکومولانا محمد ذاکر ؒ نے بھی گرفتاری دے دی تو آپ کو سنٹرل جیل لاہور میں بند کردیا گیا او راسی رات ان کے چھوٹے بھائی مولانا محمد نافع کو بھی چنیوٹ کی شاہی مسجد سے گرفتار کر کے مگھیانہ جیل میں بند کر دیا گیا ۔ 

15جون 1953 ءکو مولانا محمد ذاکر ؒ رہا ہوگئے اور دو ماہ بعد 15اگست 1953ءکو مولانا محمد نافع بھی رہا ہو گئے ۔ رہائی کے بعد آپ ؒ نے دوبارہ قادیانیوں کے خلاف تحریکیں جاری رکھیں اور قادیا نیت کے خاتمہ تک دم نہ لینے کا ارادہ باندھ لیا۔ کافی عرصہ ملکی سیاست کے ساتھ بھی وابستہ رہے۔ آپؒ دینی و ملکی ترقی ،فاحی ،رفاعی و عوامی امور کے لیے دن رات کام کرنے اورمتعدد بار قید بند کی صعوبتیں جھیلنے کی وجہ سے جسمانی طور پر کمزور ہوگئے ۔ اعضاءمیں اکڑن اور رعشہ لاحق ہوگیا۔ کافی علاج معالجہ کروانے کے بادجود بھی صحت یاب نہ ہو سکے ۔ بالآخر 3ذالحجہ 1396ھ بمطابق 25نومبر1976ءکو خالق حقیقی سے جا ملے ۔

ماخذ: تاریخِ چنیوٹ ڈاکٹر ارشاد تھہیم
کمپوزر : عرفان عنائیت