Home >>> Literature >>> Ghazal of Tahir Adeem

Ghazal of Tahir Adeem

بھٹک رہا ہوں میں صحرا میں سائباں کے لیے
کوئی تو ابرِکرم مجھ سے بے اماں کے لیے

الہٰی خیر! ٹپکتی ہیں بجلیاں ہر سُو
یہ ”اہتمام “ ہے پھر کس کے آشیاں کے لیے

ہم اہلِ ہجر کو رہنے دے مضطرب کہ یہاں
کرے گا کون کرم شاخِ رائیگاں کے لیے

ہر ایک شخص سخنور تھا تیری محفل میں
ہمارے حرف ترستے رہے زباں کے لیے

کبھی ہجومِ غمِ دوستا ں اِدھر سے گزر
کہ دِل کا دشت ترستا ہے کارواں کے لیے

گناہگارِ غمِ رفنگاں ہوں اے منصف !
یہ چار لفظ ہیں کافی مِرے بیاں کے لیے

کہاں کی برق کہ کافی تھی ایک چنگاری
یہ کیا کہ اِتنا تکلف مِرے مکاں کے لیے

ہم اہلِ عشق کا یارو! یہی تو شیوہ ہے
لہو زمیں کے لیے ہے تو سر سناں کے لیے

مٹا چکی ہیں تو طاہر عدیم دشت میں کیوں؟
بھٹک رہی ہیں ہوائیں مِرے نشاں کے لیے

www.Chiniotcity.com.pk by ZappyGuys