ڈھول سکندرؒ
ڈھول سکندر کااصل نام ” شاہ سکندر “ تھا۔ وہ شہنشاہ شاہ جہاں کی دوسری بیوی کے بطن سے چودہ اکتوبر 1612ءکو اجمیر میں پیدا ہوئے۔ شاہ سکندر ک کو نہ صرف تاریخ بلکہ مغل خاندان نے خود بھی بھلا دیا ۔ ابھی آپ کی عمر تین چار سال تھی کہ لاہور منتقل ہوئے۔آٹھ برس کے ہوئے تو آپ کے دل میں بزرگوں کی محفلوں میں بیٹھنے کا شوق پیدا ہوا تو آپ لاہور کے مشہور اور عالی ہمت بزرگ حضرت میاں میر ؒ کی خدمت میں پیش ہوئے۔
انہی سے دینی تعلیم حاصل کرنے کا آغاز کیا ۔ ہر مجلس و محفل میں حضرت میاں میر ؒ کے ہمرا ہ رہتے ۔لاہو رمیں ہی ایک مجلس میں حضرت میاں میرؒ اور حضرت شاہ برہان ؒ نے شمولیت کی حضرت میاں میر ؒ کے ساتھ شاہ سکندر بھی تھا۔ حضرت شاہ برہان ؒ نے جب شاہ سکندر کو دیکھا تو وہ بھانپ گئے کہ یہ بچہ بہت لائق ہے کیوں نہ اسے اپنے ساتھ چنیوٹ لیجایا جائے ۔لہٰذا حضر ت شاہ برہان ؒ نے حضرت میاں میر ؒ سے اجازت لی اور شاہ سکندر کو ساتھ لے کر چنیوٹ چلے آئے ۔ حضرت شاہ برہان ؒ نے پیار سے اسے ڈھول سکندر کہنا شروع کیا۔ جس
وجہ سے اس کانام شاہ سکندر کی بجائے ڈھول سکندر مشہور ہوگیا ۔ کچھ عرصہ تک سعد اﷲ خان ؒ او ر ڈھول سکندر ہم جماعت رہے ۔ سعد اﷲ خان ؒ لاہور منتقل ہوگئے اور ڈھول سکندر نے درویشی اختیا ر کر لی اور مستقل طو ر پر چنیوٹ میں
ہی رہا۔ آپ ؒ 1649ءکو اس جہان فانی سے رحلت فرماگئے۔ انہیں وصیت کے مطا بق چنیوٹ میں ہی دفن کیا گیا ۔اس جگہ کو آج بھی ڈھول سکندر کہا جاتا ہے ۔
ڈھول سکندر کے مزار کے چبوترے کی دیوار اور سیڑھیاں سنگ سیاہ سے بنی ہوئی ہیں۔ یہ وہی سنگ سیاہ ہے جو باشاہی مسجد چنیوٹ اور حضرت شاہ برہان ؒ کے روضہ میں استعمال ہو ا ہے ۔ لہٰذا گما ن غالب ہے کہ ہم جماعت اور شاہ جہان کا بیٹا ہونے کی وجہ سے یہ چبوترہ اور مزار نواب سعداﷲخان نے تعمیر کروایا تھا۔
ماخذ: تاریخِ چنیوٹ ڈاکٹر ارشاد تھہیم
کمپوزر ´: عرفان عنائیت